طب یونانی کا قومی دن
طب یونانی کا قومی دن
وقت اشاعت: 21 2012
لاہور(آن لائن) ملک بھر میں21دسمبربروزجمعرات طب یونانی کا قومی دن منایا گیا۔ اس موقع پرسیمینارز نمائشوں اور فری طبی کیمپس کاانعقاد کیا گیا۔ کونسل آف ہربل فزیشنز پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور یونانی میڈیکل آفیسر حکیم قاضی ایم اے خالد نے کہا ہے کہ طب یونانی قومی ورثہ اور پاکستانی تہذیب و تمدن کا حصہ ہے۔
اس کی حفاظت اور ترویج و ترقی حکومت کا فرض ہے۔ حکومتی اداروں کے مطابق تمام تر وسائل مہیا کرنے کے باوجود ایلو پیتھک سسٹم‘ پاکستان کے تمام لوگوں کوطبی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔ لہذا صحت عامہ کی خاطر روائتی طریقہ علاج یعنی طب یونانی کو اپنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جس کی تائید عالمی ادارہ صحت نے بھی کی ہے ۔21دسمبر 1978ء کا دن اطبائے پاکستان اور طب یونانی اسلامی کیلئے انتہائی اہم اور تاریخ ساز دن تھا۔
اس دن صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے آل پاکستان طبی کانفرنس بلوا کرطب اسلامی کو باقاعدہ سرکاری طور پر تسلیم کیا اور اس سلسلے میں مراعات و سرکاری طبی اداروں خصوصاً نیشنل کونسل فار طب کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ فیڈرل گورنمنٹ میں طب کی وزارت قائم کی گئی۔ مشیر طب کی تقرری کا فیصلہ کیا گیا اور یہ عہدہ شہید پاکستان حکیم محمد سعید کو تفویض کیا گیا۔ آج ہم یہ دن تجدید عہد کے دن کے طور پر منا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صدی طب یونانی کی صدی ہے اس کا ہر سال طب یونانی کا سال ہے ۔ ترقی طب کیلئے ہرقسم کی سیاست اور تعصب سے بالاتر ہوکرایک پلیٹ فارم پراتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔ طب یونانی(اسلامی) کا زوال افسوسناک ہے ۔ قاضی خالد نے کہا کہ یونانی طریقہ علاج کو برصغیر کے نامور حکماء نے باقاعدہ فن اور سائنس کا درجہ عطا کیا ہے۔ یہ حکومت کا کام تھا کہ وہ یونانی طریق علاج کے اداروں کو ریگولرائز کر کے طب یونانی کی سرپرستی کرتی ۔ طبی دواسازی کی صنعت کو ہر ممکن سہولیات بہم پہنچا کریونانی ادویات کے کلینیکل ٹرائل کے بعد ان کے لئے مناسب پیکنگ ، ریکارڈنگ اور مارکیٹنگ کا میکنزم ڈیولپ کرتی۔ لیکن چند ایک اجارہ دار دواساز اداروں، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دباؤ اور ان سے وابستہ مفاد پرست سرکاری عناصر (بیوروکریسی )کے زیر اثر اس شعبہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ’’عطائیت ‘‘کو فروغ حاصل ہوا۔ ناقص طبی نظام تعلیم کی وجہ سے نیم حکیم اور حکمت و طب سے نابلد افراد و ادارے چور دروازوں سے اس فن میں داخل ہو گئے۔ یونانی ادویات کی آڑ اور صرف دولت کی ہوس میں غیر معیاری دواسازی کو عروج حاصل ہوا۔ فن طب انحطاط پذیر ہوتا چلا گیا۔ صحت پالیسیوں کے ثمرات پاکستانی عوام خصوصاً دیہاتی آبادی کو تبھی پہنچ سکیں گے جب ہیلتھ اسکیموں اورہیلتھ پالیسیوں میں طب یونانی کو بھی شامل کیا جائے گا۔ وفاقی وتمام صوبائی حکومتوں سے اپیل ہے کہ طب یونانی طریقہ علاج کو سرکاری سرپرستی میں ترقی دینے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔
طب یونانی اور اس کی صنعت دواسازی کو فروغ دیا جائے اس سے پاکستان اپنا قومی مسئلہ صحت حل کرنے کے ساتھ ساتھ کروڑوں ڈالر کا زرمبادلہ بھی کما سکتا ہے۔ سیمینار سے ایڈمنسٹریٹر نیشنل کونسل فار طب حکومت پاکستان ، حکیم رضوان حفیظ ملک ، حکیم محمد یوسف آف گوجرانوالہ ، حکیم ذوالفقار علی ، حکیم محمد امین اور دیگر نے خطاب کیا۔
Comments